استاذ القراء حضرت قاری عبدالمنان صاحب الاعظمی نامی کتاب کی تقریب رسم اجراء


مئوناتھ بھنجن جامعہ مفتاح العلوم شاہی کٹرہ مئو کےکمیپس میں مورخہ 30/جنوری 2022 بروز اتوار کوتذکرہ استاذ القراء حضرت قاری عبدالمنان صاحب الاعظمی نامی کتاب کے رسم اجراء کی ایک تقریب زیرصدارت مولانا ابوسفیان مفتاحی صدر المدرسین جامعہ مفتاح العلوم، زیر قیادت مولانا محمد اعظم مفتاحی ناظم اعلیٰ جامعہ ہذا منعقد ھوئی، اوراس تقریب میں نظامت کے فرائض کتاب کے مصنف قاری عبدالمنان صاحب کے نواسے مولوی وقاری اسعد ندیم انصاری نے انجام دی، جبکہ مہمان خصوصی شہر چیئرمین محمد طیب پالکی، اورمہمان اعزازی کےطور پر قاری صاحب ہی کے نواسے ڈاکٹر ارشد جمیل لیکچرر ڈائٹ مہاراج گنج نے شرکت کی، پروگرام کا آغاز قاری مشتاق احمد مدرس جامعہ مفتاح العلوم مئو نے تلاوت کلام اللہ سے کیا، بعد ازاں بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت کو صاحب تذکرہ حضرت قاری صاحب کے نواسے اسامہ تابش ادروی نے پیش کیا، اس دوران مولانا قاری مسیح الرحمن مفتاحی وڈاکٹر انیس احمد پسر قاری عبدالمنان ومولوی محمد نسیم مفتاحی و دیگر علماء کرام کے ہاتھوں ”تذکرہ اساتذ القراء حضرت قاری عبدالمنان صاحب الاعظمی“ نامی کتاب کی رونمائی عمل میں آئی.
اس موقع پر مولانا و قاری ارشاد احمد مفتاحی استاذ حدیث جامعہ مفتاح العلوم نے حضرت قاری عبدالمنان صاحب الاعظمی کا تعارف پیش کرتے ھوئے ان کی حیات و خدمات کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا، جبکہ کتاب کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا و قاری امداد اللہ امیر الدین قاسمی استاذ حدیث جامعہ ھذا، و سابق معین المدرسین دار العلوم دیوبند نےکتاب پر تفصیلی گفتگو کرتے ھوئے کتاب اور مرتب کتاب کے لئے ستائشی و دعائیہ جملوں کے علاوہ کتاب کے سلسلے میں نہایت ھی جامع اور محققانہ کلمات پیش کئے، اور مہتمم جامعہ ھذا مولانا محمد اعظم مفتاحی نے کتاب اور علمائے کرام کے تعلق سے مختصر مگر پر مغض خطاب کرتے ہوئے مصنف کی ستائش کی
مہمان خصوصی شہر چیئرمین محمد طیب پالکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے مصنف مولوی اسعد ندیم انصاری نے بڑی محنت اور مشقت کر کے جو مواد جمع کیا ہے اس کی وجہ سے آج ھمیں مئو اور اعظم گڈھ کے علاوہ جامعہ مفتاح العلوم شاہی کٹرہ و حضرت قاری عبد المنان الاعظمی اور دیگر اساتذہ کرام سے متعلق معلومات حاصل ہوئیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ھم مئو کی تاریخ کو پڑھیں اور سمجھیں. انہوں نےمزید کہاکہ مصنف نےبڑی جد و جہد اور محنت کر کے اتنے سارے مواد جمع کئے ہیں اس کیلئے میں انھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں میں چاہتاہوں کہ مئو پر مزید مکمل تواریخ لکھی جائے. انہوں نے علمائے کرام اور اپنے اسلاف کے احترام پر بھی خصوصی زور دیا، مہمان اعزازی ڈاکٹر ارشد جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قاری عبد المنان صاحب الاعظمی جو میرے نانا جان تھے میں نےتو ان کو دیکھا نہیں ہے لیکن ان کے بارے میں میری والدہ تذکرہ کیاکرتی تھیں کہ وہ کس قدر محبت سے پیش آنے والے اور حسن سلوک کرنے والے تھے، اپنے اہل و عیال اور رشتہ داروں سے اور اپنے شاگردوں سے بھی، ان کے تعلق سے میں یہ سناکرتا تھا، مجھے پتہ نہیں کہ میرے چھو ٹے بھائی قاری اسعد ندیم انصاری کو کب یہ ذوق ہوا کہ اپنے بزرگوں پر کتاب لکھی جائے ہوسکتا ہے کہ یہ تحریک میری والدہ سے انھیں ملی ہو، اپنے بزرگوں کو یاد رکھنا اور ان کو زندہ و جاوید کر دینا یہ انتہائی ضروری اور بہت اہم کام ہے، کتاب کے مصنف مولوی وقاری اسعد ندیم انصاری متعلم جامعہ مفتاح العلوم مئو نے کتاب کو رقم کرنے اورترتیب دینے کے مقاصد کا ذکرکرتے ہوئے بتایا کہ مادر علمی کے نہایت شفیق استاذ حضرت مولانا قاری شاہنواز احمد مفتاحی سے جب میں نے روایت حفص عن عاصم، قراءات سبعہ بطریق شاطبیہ، متمم عشرہ ثلاث بطریق درہ (عشرہ صغیر) اور قراءات عشرہ کبیر بطریق طیبہ پڑھنے کے بعداستاذ محترم کی جانب سے مجھے سند و اجازت ارسال کی گئی چنانچہ شیخ المجیز کے سلسلہ سند کو دیکھنے اور حضرت سے کسب فیض کے بعد دل میں امنگیں آرزوئیں اور تمنائیں پیدا ہونے لگی کہ جب جامعہ ھذا میں اس قدر عظیم شخصیتیں موجود ہیں اور ماضی میں بھی چند مایہ ناز شخصیتیں بھی گزری ہیں، جن میں محدث کبیر مولانا حبیب الرحمن الاعظمی، بطل الجلیل مولانا عبد الطیف نعمانی، مولانا حبیب الرحمن نعمانی، مفتی ظفیر الدین مفتاحی مرتب فتاویٰ دارلعلوم دیوبند، مولانا و قاری محفوظ الرحمن مفتاحی، قاری منشی معین الدین مئوی، قاری احمد معاذ اور قاری عبدالمنان الأعظمی وغیرہ قابل ذکر ہیں، کیوں نہ ان مؤقر شخصیتوں سے عوام الناس کو متعارف کرایا جائے، اسی مقصد کے پیش نظر یہ کتاب تربیت دی گئی ہے۔ تاکہ بزرگوں کی زندگیوں کو پڑھ کر لوگ عبرت حاصل کریں، اور اپنے اندر بھی دینی شعور پیدا کریں اور علم کی روشنی سے آراستہ ہوجائیں۔کتاب کےمصنف نے مزید کہاکہ اکابرین کے حالات زندگی مرتب کرنے کا اصل مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ ان کو پڑھ کر شاید کسی بندہ خدا کو دینی خدمت کا جذبہ اور سلیقہ حاصل ہوجائے اور ان کی خصلت وعادت کاحامل ہو جائے اور ان کے نقش قدم پرچل پڑے۔
اس موقع پر خاص طور سے جامعہ ہذا کے استاذ و نائب ناظم مولانا محمد صالح نعمانی، مولوی محمد نسیم مفتاحی، مولانا قاری شاہنواز مفتاحی ، حاجی شکیل احمد سیٹھ، مولانا شمیم اختر، حاجی شبیر احمد پالن، ماسٹر امین احمد، مولانا عطاء الرحمن، مولانا افتخار احمد، مولانا خورشید احمد، ڈاکٹر انیس احمد، امام الدین، شکیل احمد بن قاری عبد المنان، مولانا جمیل احمد سیٹھ، حاجی محفوظ الرحمن رولیکس، قاری فیاض الحق ادروی، مولوی محمد قاسم ندوی، مولوی جاوید عمری، نسیم احمد نسیم، محمدامین، حامد ریحان، زاہد فرحان، عبد الرشید، دانش ظفر، تہذیب ضیاء، شمیم صادق، مولوی عبد اللہ، مولوی محمد ثاقب قاری محمد صہیب، قاری حمید، قاری حذیفہ، مولوی معراج اختر، مولوی محمد قاسم، مولوی محمد احتشام کے علاوہ سبھی اساتذہ کرام اور معززین شہر موجود رہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے